Dekho Bhai Gareb Awam Kasy lut rhi hain


حکومت اعتراض کا قانونی حق نہیں رکھتی ، کیونکہ working limit ورکنگ لمٹ قانون کے دائرہ کار میں ہے
قابل افسوس بات ہے کہ پاکستان کے PhD پی-ایچ-ڈی کوالیفائیڈ الیکٹریکل انجینیئرز کو بھی میٹرز کی اوور بلنگ کی وجوہات کا علم نہیں ہو پایا - کیونکہ جب انرجی میٹرز ٹیسٹنگ لیبارٹری میں ٹیسٹ ہوتے ہیں تو ان کی درستگی / ایکوریسی واقعی اسٹینڈرڈ ثابت ہوتی ہے لیکن جب صارفین کے لوڈ / کنکشن کے ساتھ استعمال ہوتے ہیں تو اوور بلنگ / اوور یونٹ ڈراپنگ کرتے ہیں ۔ ایم ۔ این ۔ ٹی کا عملہ جس فارمولہ پر صارفین کے میٹرز آن لوڈ رننگ حالت میں چیک کرتا ہے وہ طریقہ کار بھی غلط اور احمقانہ ہے ۔ جس سے بیک وقت سرکاری بجلی اور صارفین کا ناجائز نقصان ہوتا ہے
سرکاری ادارے کی نا اھلی اور''اوور بلنگ کرپشن میں عدالتی / قانونی معیار پر ثابت کر سکتا ہوں اور مزکورہ طریق کار چوری کے / غیر قانونی طریق کار کے زمرہ میں نہیں آتا کہ کوئی بلا جواز ایکشن لے ۔ ہاں سرکاری اداروں کا فرض ہے کہ وہ اس ضمن کا اطمینان کرلیں کہ مزکورہ طریقہ سے ''غیر قانونی'' طور پر حکومت کا معاشی نقصان تو نہی کیا جارہا ۔ اخلاقا" میں ان اداروں کی باہمی راہنمائی کردوں گا ۔ 1998 میں جب نواز شریف کے سابقہ دور حکومت میں ، نواز شریف نے واپڈا بلز ریکوری / بجلی کی چوری کی روک تھام کیلئے پاکستان آرمی کی خدمات لیں تو انہی دنوں میں میں نے ''روزنامہ مشرق۔ کویٹہ'' میں ایڈیٹوریل آرٹیکل شائع کیا کہ جس کا خلاصہ یہ تھا کہ حکومتی ادارے اوور بلنگ کرتے ہیں اور اداروں کی نا اھلی سے بجلی چوری کا نقصان ان صارفین بجلی سے وصول کرتے ہیں جن کا چوری شدہ بجلی سے کوئی تعلق ہی نہیں ہوتا ۔ مزید یہ کہ حکومت کو چا ہیے کہ پہلے وہ عوام سے وصول کردہ ناجائز رقم عوام کو واپس کریں اس کے بعد ہی احتساب اور قانون کی بالا دستی کی بات کریں ۔ جہاں ادارے ہی خود چور ہوں وہاں عوام سے بہتری کی توقع رکھنا فضول ہے ۔ ''
اس آرٹیکل کی اشاعت کے بعد حکومت نے میرے خلاف 99 ایکٹ کی خلاف ورزی کا مقدمہ درج کیا ۔ میں نے اس مقدمہ کے اندراج کو بلوچستان ہائی کورٹ میں چیلنج کیا کہ میرا آرٹیکل سچائی پر مبنی ہے اور مقدمہ کے مندرجات لغو ۔ بے بنیاد ہیں
میں نے '' عدالت ۔ بلوچستان ہائی کورٹ'' کی الیکٹرسٹی کی پیمائش سرکاری عدالتی کمیشن اور ''جسٹس جاوید اقبال '' کے روبرو کی اور اپنی سچائی کو ثابت کیا اور مقدمہ کو میرٹ پر خارج کروایا ۔ میرے حق میں فیصلہ سناتے وقت جسٹس صاحب نے متعلقہ اداروں پر شدید برہمی کے اظہار میں یہاں تک جملات ادا کیئے کہ جو ادارے عدالت تک سے چوری اور پھر چوری پکڑنے والوں کے ساتھ عدالت میں ہی سینہ زوری سے باز نہ آتے ہوں ان اداروں سے کیا اچھی توقع رکھی جا سکتی ہے ؟
پاکستان میں جہالت کی انتہا ہے کہ الیکٹرک سپلائی کارپوریشن بے قصور عوامی صارفین سے بجلی چوروں کی چوری کردہ بجلی کی رقم وصول کرتی ہے ، نااھل پاور رینٹل کمپنیوں کے ناقص پاور سسٹم میں فیول کے ضیاع کو بے قصور عوامی صارفین سے وصول کرتی ہے ، ناقص لو اوکٹین لیول کے فیول سے بجلی کے پیداواری نقصان کو بے قصور عوامی صارفین سے وصول کرتی ہے ۔ ناقص الیکٹریکل میٹیریلز اور اور گریڈ لوڈنگ سے ہونے والے نقصانات کو بے قصور عوامی صارفین سے وصول کرتی ہے۔
''جب الیکٹرک سپلائی کارپوریشن اپنی چوری شدہ بجلی کا ازالہ بے قصور عوامی صارفین سے وصول کرلیتی ہے تو بجلی چوری کا مقدمہ کس حق پر درج کرواتی ہے؟ یہ حق تو صارفین کو ہونا چاہیے ''
اس پوسٹ کے بارے میں کسی بھی سرکاری ادارے ، کسی وفاقی انٹیلیجنس یا انویسٹیگیشن ایجنسی کو اعتراض ہو تو بالمشافہ مجھ سے رابطہ کرسکتا ہے
اپنی سوچ کو مثبت رکھ کر کمنٹس دیں ۔ ایسا ممکن ہے تو پوسٹ واضح کی ہے ۔ منفی سوچ کے حامل یا اس کو بلا جواز ناممکن کہنے والے لوگ یا اسکو غیر قانونی سمجھنے والے لوگ اس کے آخر پر دیئے میرے ایڈریس اور رابطہ فون نمبرز پر رجوع کر کے عملی طور پر اپنا ابہام دور کر سکتے ہیں اس ضمن میں بے جا وقت ضائع کروانے والوں سے ہم چیلنج کی بنیاد پر معاوضہ یا ہرجانہ وصول کرنے کا حق رکھتے ہیں ۔ بجلی کی بچت کے سلسلہ میں ہمارا تعاون صرف ان سنجیدہ لوگوں کیلئے ہے جو حقیقی طور پر بچت چاہتے ہیں۔
۔
5000 پوسٹ شیئر ہوتے ہی ہمارا سروے ٹارگٹ پورا ہوتے ہی عوام الناس پر طریقہ واضح کر دوں گا جن نے اس پوسٹ کے کمنٹس میں اسکی حمائیت / تائید کی ہے تاکہ سروے کے ذریعے سے ہم تائید کرنے والوں کے شہروں میں متعلقہ محکمہ جات کے اعتراضات کو قانونی اور فنی طور پر حل کرنے کیلئے وہاں اپنا سٹاف تعینات کر سکوں تاکہ عوام الناس کو بعد میں کوئی ناجائز تنگ نہ کر سکے ۔ ہر کام ہر پراجیکٹ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا کوئی منظم طریقہ کار تو ضروری ہوتا ہی ہے
میں میٹرز کی درستگی کے دونوں طریق کار شائع کردوں گا تاکہ ہر کوئی مستفید ہو سکے ۔
اس پوسٹ کے بارے میں کسی بھی قانون دان ، وکیل ، جسٹس کو اوور بلنگ کے انسداد اور عوامی مفادات کیلئے فنی / عدالتی راہنمائی برائے رٹ پیٹیشن ، مقدمہ ، استغاثہ ، کمیشن رپورٹ ، عدالتی جرح میں عملی تعاون درکار ہو تو وہ بھی بالمشافہ / بذریعہ عدالتی سمن مجھ سے درج ذیل پتہ پر رابطہ کرسکتا ہے۔


Post a Comment

Copyright © Help Online Easy. Designed by Chaudhry